اگر کبھی میری یاد آئے۔ ڈاکٹر ڈاۂیرئ

 اگر کبھی میری یاد آئے۔



اگر کبھی میری  یاد آئے تو اپنے اوٹی کے کاریڈوروں کی کھڑکیوں کے عقب میں چپکے سے دیکھ لینا 

میں کش لگاتا  تمہیں ملوں گا۔

جو میرے سگریٹ کے کش کا دھواں تمہارے  نتھنوں میں جا کے پہنچے تو جان لینا وہ  استعارہ تھا میرے دل کا۔

اگر نہ پہنچے 


مگر یہ ممکن ہی کس طرح  ہے کہ تیرے ایچ او کا چھوڑا دھواں  کسی کے  پھِپھڑے تباہ نہ کر دے وہ اپنی ہستی نہ بھول جائے 

اگر کبھی میری یاد آئے

تو کینٹینوں کے سب ملازم گواہی دیں گے کہ اپنی ڈیوٹی کے سارے گھنٹے  وہیں میں جا کے گذارتا  ہوں۔


مجھے تُو وارڈوں کے باتھ روموں میں ڈھونڈ لینا۔

میں باتھ روموں کے نیم تاریک واش بیسن کے اندھے  دھندلے سے آئینے میں اپنے ہاتھوں ہی اپنی غیرت سے  ہاتھ دھوتا  تمہیں ملوں گا۔

جو کینٹینوں میں  اور وارڈوں کے باتھ روموں کے اندھے دھندلے  سے آئینوں  میں نہ پاو مجھ کو 

تو ایچ او ڈی  کی چہیتی میڈم  کے پیارے قدموں میں دیکھ لینا   میں  ٹی سی کرتا  وہیں ملوں گا۔

میں ھڈ حرامی کی سب حدوں سے پرے ملوں گا۔


کہیں پہ ایچ او فراڈ تو دیکھو تو جان لینا کہ اس لفنگے کے ساتھ میں بھی  مِلا ہوا ہوں  میں اس کی بائیک پہ ساتھ اس کے سفر کروں گا 

کسی نہ  دیکھے ہوئے سے ہوٹل پہ  چائے پیتے  تمہاری زلفوں؛ تمہارے چہرے کو یاد  کرتے   میں روپڑوں گا ۔پرانی فلموں کے سستے ہیرو  کے جیسے تم کو صدائیں دوں گا۔

اے میری جاناں  سفر پہ نکلو تو ایسے سستے سے ہوٹلوں پہ نہیں اترنا۔

Comments